سات سروں کا بہتا دریا تیرے نام
ہر سُر میں ہے رنگ دھنک کا تیرے نام
جنگل جنگل اُڑنے والے سب موسم
اور ہَوا کا سبز دوپٹہ تیرے نام
ہجر کی شام، اکیلی رات کے خالی دَر
صبحِ فراق کا زرد اُجالا تیرے نام
تیرے بنا جو عمر بتائی ، بیت گئی
اب اس عمر کا باقی حصّہ تیرے نام
ان شاعر آنکھوں نے جتنے رنگ چُنے
ان کا عکس اور مرا چہرا تیرے نام
دکھ کے گہرے نیلے سمندر میں خاور
اس کی آنکھیں ایک جزیرہ تیرے نام
Related posts
-
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو... -
سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ
کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار...